بیجنگ – چین نے ایک دن پہلے امریکہ کی طرف سے عائد تجارتی محصولات کے جواب میں امریکی مصنوعات پر بھاری محصولات کا اعلان کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی درآمدات پر 54 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا جس کے بعد چین نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکی درآمدات پر 34 فیصد ٹیرف عائد کر دیا تھا۔
مزید برآں، چین نے نہ صرف محصولات لگائے ہیں بلکہ 11 امریکی کمپنیوں کو چین میں کاروبار کرنے سے روکتے ہوئے بلیک لسٹ بھی کر دیا ہے۔
چین نے عالمی تجارتی تنظیم (WTO) میں امریکی محصولات کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا ہے۔
مزید برآں، سات اہم معدنیات پر سخت برآمدی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جن میں گیڈولینیم اور یٹریئم شامل ہیں، جو میڈیکل اور الیکٹرانکس کی تیاری کے لیے ضروری ہیں۔
ایک اور جوابی اقدام میں، چین کے کسٹم حکام نے امریکی چکن کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے، تمام نئی پابندیاں 10 اپریل سے لاگو ہوں گی۔
امریکی ٹیرف نے عالمی اقتصادی خدشات کو جنم دیا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مختلف ممالک پر جوابی محصولات عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے امریکی معیشت کو فائدہ ہوگا۔
امریکہ نے پاکستانی اشیا پر 29% محصولات عائد کیے ہیں، جو 9 اپریل سے لاگو ہوں گے۔ دیگر محصولات میں چین پر 34%، یورپی یونین پر 20%، جاپان پر 24%، بھارت پر 26%، اسرائیل پر 17%، اور برطانیہ پر 10% محصولات شامل ہیں۔
ٹرمپ کے ٹیرف میں اضافے کے اعلان کے بعد، امریکی اسٹاک مارکیٹ میں 1,500 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی، جس نے COVID-19 وبائی امراض کے بعد اپنی بدترین کارکردگی کو نشان زد کیا۔ مغربی میڈیا رپورٹس بتاتی ہیں کہ عالمی مالیاتی منڈیاں شدید دباؤ کا شکار ہیں، جس میں امریکی مارکیٹ سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔