پشاور – خیبرپختونخوا حکومت نے مون سون کی بارشوں کے دوران کسی جانی یا مالی نقصان کو روکنے کے لیے دریائے سوات کے اطراف تمام ہوٹل، ریستوراں اور تجارتی سرگرمیاں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکام کے مطابق صوبے بھر میں دفعہ 144 پہلے ہی نافذ ہے، دریاؤں اور ندی نالوں میں تفریحی سرگرمیوں پر پابندی ہے۔
یہ پیش رفت دریائے سوات میں تیز پانی کے اچانک اضافے سے 17 افراد کے بہہ جانے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔
ضلعی اور مقامی انتظامیہ نے سیاحوں اور مقامی لوگوں کو دریا کے کنارے میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے ایک وسیع آگاہی مہم شروع کی ہے۔
میڈیا، سوشل میڈیا اور عوامی اعلانات کے ذریعے عوام کو خبردار کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی جان کو خطرے میں نہ ڈالیں اور مون سون کے موسم میں دریاؤں سے دور رہیں۔
انتظامیہ نے ایک بار پھر سیاحوں اور شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ہدایات پر سختی سے عمل کریں اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کو سنجیدگی سے لیں۔
دریائے سوات کا سانحہ
ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب نے تصدیق کی ہے کہ سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے 17 افراد میں سے 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریسکیو حکام نے نو لاشیں نکال لی ہیں اور چار کو زندہ بچا لیا ہے جبکہ باقی چار لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
ڈی سی محبوب نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے 10 کا تعلق سیالکوٹ، 6 کا تعلق مردان، جب کہ ایک کا تعلق سوات سے ہے۔
بدقسمت سیاح صبح 8 بجے کے قریب دریا کے کنارے ناشتہ کر رہے تھے جب اوپر کی طرف ہونے والی تیز بارش نے پانی کے بہاؤ میں غیر متوقع اور تیزی سے اضافہ کیا۔