کیا واقعی پاکستان میں یوٹیوب پر پابندی لگ رہی ہے؟ قیاس آرائیوں کے درمیان پی ٹی اے کا کیا کہنا ہے

اسلام آباد – پہلگام حملے کے بعد روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان دشمنی ہر وقت عروج پر ہے، اور اب خدشات ڈیجیٹل ڈومین میں پھیل گئے ہیں۔ مبینہ طور پر بھارت میں متعدد پاکستانی یوٹیوب چینلز بلاک ہونے کے بعد، پاکستان میں بھی یوٹیوب پر ممکنہ پابندی کے بارے میں گونج اٹھ رہی ہے۔

واٹس ایپ، فیس بک اور دیگر گروپس پر وائرل ہونے والی پوسٹس میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کو ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم تک رسائی کو محدود کرنے کا حکم دیا ہے۔

یہ دعوے پی ٹی اے کے ایک مبینہ نوٹس کا حوالہ دیتے ہیں جس میں عدالتی ہدایات اور پابندی کے جواز کے طور پر عوامی جذبات کا حوالہ دیا گیا ہے۔ تاہم، حقائق کی جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دعوے مکمل طور پر غلط ہیں۔ پی ٹی اے کی جانب سے 2025 میں ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا تھا۔ جو تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں وہ دراصل 2011 سے ری سائیکل کی گئی ہیں، ایک سال جب گستاخانہ مواد پر ملک گیر احتجاج کے دوران یوٹیوب کو پاکستان میں عارضی طور پر بلاک کر دیا گیا تھا۔

یوٹیوب پر پابندی

ملک کی ٹیلی کام اتھارٹی نے یوٹیوب پر پابندی یا پابندی کا اشارہ دینے والا کوئی نیا بیان جاری نہیں کیا ہے۔ وفاقی حکومت نے بھی ایسی کسی ہدایت پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

ڈیجیٹل حقوق کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پہلے سے ہی غیر مستحکم علاقائی آب و ہوا میں غلط معلومات کا پھیلاؤ عوامی اضطراب کو بڑھا سکتا ہے اور عدم اعتماد کو بڑھا سکتا ہے۔ وہ سوشل میڈیا صارفین پر زور دے رہے ہیں کہ وہ کسی بھی دعوے کو مزید شیئر کرنے سے پہلے ان کی صداقت کی تصدیق کریں۔

اپنا تبصرہ لکھیں