بھارت نے باضابطہ طور پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے پاکستان کو دیے گئے قرضوں اور مالی امداد کا از سر نو جائزہ لینے کی درخواست کی ہے۔ بھارتی حکومت کے ایک سینئر اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ پاکستان کی مالی امداد پر نظرثانی کی درخواست کی گئی تھی، حالانکہ اس مطالبے کی نوعیت یا تفصیلات کے حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
اس کے جواب میں، پاکستان کے مشیر برائے خزانہ خرم شہزاد نے تصدیق کی کہ پاکستان کا جاری آئی ایم ایف پروگرام ٹریک پر ہے اور اچھی طرح سے آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایم ایف کا حالیہ جائزہ کامیابی سے مکمل ہوا ہے اور اقتصادی تعاون کی سمت کو سراہا۔
پاکستان نے گزشتہ سال آئی ایم ایف سے 7 بلین ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج حاصل کیا تھا، اور مارچ 2025 میں اسے 1.3 بلین ڈالر کا موسمیاتی لچکدار قرض بھی ملا تھا۔ ان مالی معاونت کے پروگراموں نے پاکستان کی $350 بلین کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد کی ہے، جس سے ڈیفالٹ کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کیا گیا ہے۔
ہندوستان کی طرف سے آئی ایم ایف سے پاکستان کے ساتھ مالی معاملات پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان سامنے آیا ہے، خاص طور پر پلوامہ حملے کے بعد۔ اطلاعات کے مطابق بھارت نے اس حملے میں مبینہ طور پر ملوث تین افراد کی نشاندہی کی ہے جن میں سے دو پاکستانی شہری ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ تاہم پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔