کراچی – سندھ میں خسرہ کی وباء شدت اختیار کر گئی ہے کیونکہ دو ماہ کے دوران 17 بچے ہلاک اور 1,100 سے زائد افراد متاثر ہوئے۔
ماہرین خسرہ کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ والدین کی لاپرواہی اور حفاظتی ٹیکوں کی کمی کو قرار دیتے ہیں۔ سندھ میں وباء تشویشناک حد تک پہنچ گئی ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق رواں سال یکم جنوری سے 8 مارچ تک 1100 سے زائد بچے خسرہ کا شکار ہوئے جب کہ 17 پیچیدگیوں کے باعث انتقال کر گئے۔ کراچی میں 550 کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ خیرپور میں 10، ڈسٹرکٹ ایسٹ میں 5 اور سکھر اور جیکب آباد میں ایک ایک بچے کی موت ہوئی۔
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ خسرہ ایک انتہائی متعدی وائرل بیماری ہے جس کی علامات بخار، کھانسی، آنکھوں میں سوجن اور سرخ دھبے ہیں۔ غیر ویکسین شدہ بچوں کو شدید نمونیا، دماغ کی سوزش اور جان لیوا انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ خسرہ سے متعلق زیادہ تر اموات نمونیا کی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ امیونائزیشن پر توسیعی پروگرام (EPI) نو ماہ اور 15 ماہ کی عمر میں خسرہ کی مفت ویکسین فراہم کرتا ہے، جو وائرس کے خلاف 100% تحفظ فراہم کرتا ہے۔