پشاور – حکومت خیبر پختونخوا نے متعدد بیماریوں کے لیے لازمی بلڈ اسکریننگ ٹیسٹ کے نفاذ کے لیے دو ماہ کی توسیع کی درخواست کی، جسے نکاح نامہ میں شامل کیا جائے گا۔
تھیلیسیمیا، ہیپاٹائٹس اور ایڈز جیسی جینیاتی بیماریوں کا پتہ لگانے کے اقدام سے آنے والی نسلوں کی صحت کو یقینی بنانے کے لیے جلد پتہ لگانے میں مدد ملے گی۔ پشاور ہائی کورٹ نے صوبائی حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 25 مئی تک ملتوی کر دی۔
درخواست گزار کا موقف ہے کہ میرج سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے پہلے خون کے یہ ٹیسٹ لازمی ہونے چاہئیں تاکہ موروثی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
حکومت نے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول شادی کے رجسٹراروں اور متعلقہ حکام کو نئے ضابطے پر تربیت کی ضرورت کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے۔
تقریباً سات فیصد پاکستانی آبادی خون کی بیماریوں سے متاثر ہے، جس کی بڑی وجہ خاندانوں میں شادیاں ہیں۔ نکاح نامے کا تازہ ترین فارم، جس میں شادی سے پہلے کے خون کے ٹیسٹ شامل ہیں، تیار کیا گیا ہے، لیکن حکومت کا خیال ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے جانے کے بعد یونین کونسلوں میں فارم تقسیم کرنے میں مزید دو ماہ لگیں گے۔