کراچی – سندھ اسمبلی نے پیر کو زرعی انکم ٹیکس بل 2025 کی منظوری دے دی ہے تاکہ ملک کی معیشت کو پٹڑی پر لانے کی کوششوں کے درمیان مزید ریونیو حاصل کیا جاسکے۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت کو بتایا گیا ہے کہ اگر زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے کا بل منظور نہیں ہوا تو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی ٹیم نہیں آئے گی۔
بل کی منظوری کے بعد، سندھ ریونیو بورڈ (SRB) نے زرعی آمدنی پر عائد کیے جانے والے ٹیکس کی تفصیلات شیئر کی ہیں۔
بل کے مطابق سالانہ 600,000 روپے تک کی زرعی آمدن کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔ تاہم، 600,000 روپے سے 1.2 ملین روپے تک کی آمدنی پر 15 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا، جب کہ 1.6 ملین سے 3.2 ملین روپے سالانہ کے درمیان آمدنی پر 30 فیصد فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا، جس کی فکسڈ کلیکشن 170,000 ہے۔
3.2 ملین سے 5.6 ملین روپے کے درمیان آمدنی کے لئے، ٹیکس کی شرح 40 فیصد ہوگی، جس کی مقررہ وصولی 650,000 روپے ہوگی۔ 5.6 ملین روپے سے زائد کی سالانہ آمدنی پر، ٹیکس کی شرح 45 فیصد ہوگی، جس میں 1.61 ملین روپے کی فکسڈ کلیکشن ہوگی۔
مزید برآں، 500 ملین روپے سے زائد آمدنی پر 10% سپر ٹیکس لاگو ہوگا، اور 150 ملین روپے سے زائد آمدنی پر 1% سپر ٹیکس لاگو ہوگا۔
سندھ ریونیو بورڈ کے مطابق کارپوریٹ فارمنگ میں چھوٹی کمپنیوں پر 20 فیصد جبکہ بڑی کمپنیوں کو 29 فیصد ٹیکس کی شرح کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایس آر بی حکام نے کہا ہے کہ ٹیکس جمع کرنے اور فائل کرنے کا نظام خودکار ہوگا۔