سندھ، لاہور اور بلوچستان ہائی کورٹس سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 3 ججز کے تبادلے

وزارت قانون و انصاف نے مختلف صوبائی ہائی کورٹس کے تین ججوں کے اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) میں تبادلے کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر، سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو اور بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس محمد آصف اب اسلام آباد ہائی کورٹ میں خدمات سرانجام دیں گے۔

صدر آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد تبادلوں کی تصدیق کی گئی۔ جسٹس سرفراز ڈوگر، جو پہلے لاہور ہائی کورٹ میں سینئر ترین جج کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، اب آئی ایچ سی میں چیف جسٹس عامر فاروق کے بعد دوسرے اعلیٰ ترین جج ہوں گے۔

جسٹس محمد آصف جنہیں حال ہی میں بلوچستان ہائی کورٹ میں ایڈیشنل جج تعینات کیا گیا تھا اور جسٹس خادم حسین سومرو جو دو سال قبل سندھ ہائی کورٹ کے جج بنے تھے، بھی اس تبدیلی کا حصہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق جسٹس خادم حسین سومرو اب آئی ایچ سی کی سنیارٹی لسٹ میں جسٹس سمن رفعت سے سینئر ہوں گے۔

دریں اثنا، ایک متعلقہ پیش رفت میں، IHC کے ججوں کی طرف سے چیف جسٹس آف پاکستان، یحییٰ آفریدی کو ایک خط بھیجا گیا، جس میں دیگر ہائی کورٹس سے IHC میں ججوں کے تبادلے کے عمل کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیا۔ خط میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اس طرح کے تبادلے بامعنی مشاورت کے بعد کیے جائیں اور دیگر عدالتوں سے ججز کو لانے کی واضح وجوہات ہونی چاہئیں۔ ججوں نے سنیارٹی سسٹم پر پڑنے والے اثرات اور IHC کے چیف جسٹس کے لیے مناسب انتخاب کے عمل پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

آئی ایچ سی کے ججوں کے خط، جس پر سات ارکان نے دستخط کیے، اس بات کی نشاندہی کی کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت، ہائی کورٹس کے درمیان تبادلے احتیاط اور شفافیت کے ساتھ کیے جانے چاہئیں۔ اس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر ججوں کو لاہور یا سندھ ہائی کورٹس سے چیف جسٹس بنانے کے مقصد سے آئی ایچ سی میں تبدیل کیا گیا تو اس سے آئین اور عدلیہ کی آزادی کو نقصان پہنچے گا۔

ججز نے خبردار کیا کہ نئے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے ایسے تبادلوں کی اجازت دینا عدلیہ کی سالمیت کے لیے نقصان دہ ہو گا۔ انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ حالیہ 26ویں آئینی ترمیم میں مستقل تبادلوں کی اجازت نہیں دی گئی اور اس طرح کے اقدامات عدلیہ کی آزادی کے لیے اہم نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔

ججز نے مزید کہا کہ جہاں IHC کے پاس صرف 12 دستیاب سیٹیں ہیں، جن میں 10 جج اس وقت کام کر رہے ہیں، لاہور ہائی کورٹ میں 60 خالی سیٹوں کے ساتھ بڑا بیک لاگ ہے۔ ججوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ IHC کی موجودہ کام کی صلاحیت لاہور ہائی کورٹ کے مقابلے میں زیادہ ہے، مزید سوچ سمجھ کر اور جائز عدالتی تقرریوں کی ضرورت پر زور دیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں