لاہور – پاکستان ریلوے پولیس میں بھرتی کے لیے پچھتر فیصد امیدوار جسمانی ٹیسٹ میں ناکام رہے، زیادہ تر لڑکے اور لڑکیاں لازمی ایک کلومیٹر کی دوڑ مکمل کرنے سے قاصر رہے۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ پاکستان ریلوے پولیس اکیڈمی میں کانسٹیبلوں کی بھرتی کے لیے جسمانی ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا، جہاں لڑکوں کو ایک کلومیٹر 7 منٹ میں مکمل کرنا تھا۔ 1,000 امیدواروں میں سے صرف 25% ہی فاصلہ طے کر سکے۔
لڑکیوں کے امیدواروں کو ایک کلومیٹر کا فاصلہ 10 منٹ میں طے کرنا تھا، لیکن ان میں سے اکثر ایسا نہیں کر سکے۔ کئی لڑکے اور لڑکیاں بھاگ دوڑ مکمل کر کے گر گئے، موقع پر ہی طبی امداد فراہم کی گئی۔
لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ڈی آئی جی ریلوے عبدالرب نے بھی رن میں حصہ لیا۔
ڈی آئی جی ریلوے عبدالرب نے میڈیا کو بتایا کہ سوشل میڈیا نے نوجوانوں پر منفی اثر ڈالا ہے اور ان کی جسمانی فٹنس اس بات سے عیاں ہے کہ زیادہ تر ایک کلومیٹر کی دوڑ بھی مکمل نہیں کر سکے۔
انہوں نے زور دیا کہ فورس میں شامل ہونے کے لیے امیدواروں کو جسمانی طور پر فٹ ہونا چاہیے۔
انہوں نے ٹیسٹ میں ناکام رہنے والوں کو مشورہ دیا کہ وہ دوبارہ حاضر ہوں اور زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے جسمانی فٹنس پر توجہ دیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر وہ اپنی عمر میں رن مکمل کر سکتے ہیں تو نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ دیگر چیزوں پر وقت ضائع کرنے کے بجائے اپنی جسمانی فٹنس پر توجہ دیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جسمانی امتحان کے بعد تحریری امتحان لیا جائے گا۔ پاس ہونے والے امیدواروں کو بھرتی کیا جائے گا۔ ریلوے پولیس میں کانسٹیبل کی 250 آسامیاں دستیاب تھیں، جن کے لیے 14 ہزار لوگوں نے اپلائی کیا۔ شارٹ لسٹ کرنے کے بعد 4000 امیدواروں کو فزیکل ٹیسٹ کے لیے بلایا گیا۔