رمضان المبارک شروع ہوتے ہی لاہور کے رہائشیوں کو سبزیوں، پھلوں اور گوشت سمیت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کا سامنا ہے۔ لاگت میں تیزی سے اضافے نے بڑے پیمانے پر تشویش کو جنم دیا ہے، شہریوں نے حکام سے منافع خوری کے خلاف فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کچھ معاملات میں سبزیوں کی قیمت تقریباً دوگنی ہو گئی ہے۔ آلو جو پہلے 45 روپے فی کلو میں دستیاب تھے اب 80 سے 100 روپے کے درمیان فروخت ہو رہے ہیں۔ پیاز کی قیمت 70 روپے سے بڑھ کر 120 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے جبکہ ٹماٹر جو پہلے 40 روپے تھا اب 100 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ اسی طرح لہسن کی قیمت میں ڈرامائی اضافہ دیکھا گیا ہے، جو اس کی پہلے کی قیمت 600 روپے سے 800 روپے فی کلوگرام تک پہنچ گیا ہے۔ ادرک کی قیمت 370 روپے سے بڑھ کر 600 روپے فی کلو تک پہنچ گئی۔ کالی مرچ، بھنڈی اور کریلا سمیت دیگر سبزیاں بھی 100 سے 300 روپے فی کلو گرام کے درمیان نمایاں طور پر زیادہ قیمتوں پر فروخت ہو رہی ہیں۔
افطار کے کھانے کے لیے ایک اہم پھل بھی تیزی سے ناقابل برداشت ہو گیا ہے۔ سیب اب 400 روپے فی کلو گرام جبکہ کیلے کی قیمت 300 روپے فی درجن ہے۔ افطاری کے لیے ضروری اشیائے خوردونوش کی قیمت 1000 روپے فی کلو تک بڑھ گئی ہے۔ خربوزہ جو کہ مقدس مہینے میں مقبول پھل ہے، کی قیمت 250 سے 300 روپے کے درمیان ہے۔
گوشت کی منڈی میں بھی اسی طرح کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ چکن کی قیمت اب 625 روپے فی کلو گرام ہے جبکہ مٹن کی قیمت 2500 روپے فی کلو گرام تک پہنچ گئی ہے۔ گائے کے گوشت کی قیمتوں میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جو اب 1200 روپے فی کلو گرام فروخت ہو رہا ہے۔
رمضان المبارک کے آغاز پر مہنگائی کا دباؤ بڑھنے کے باعث شہریوں نے حکومت پنجاب پر زور دیا ہے کہ ماہ مقدس میں قیمتوں میں استحکام اور اشیائے ضروریہ کی سستی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔