پی آئی اے میں پائلٹس سمیت ملازمین کی جعلی اسناد پر بھرتی کے انکشافات کا سلسلہ جاری

پاکستان کی قومی ایئر لائن پی ائی اے کے مزید دو پائلٹس سمیت ایک ایئر ہوسٹس اور ڈیٹا انٹری اپریٹر جعلی اسناد پر نوکری کرتے پکڑے گئے ۔

ایف ائی اے کے حکام کی طرف سے تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ دو پائلٹ کو شان اعجاز ڈھڈی اور محسن علی 1995 سے 2006 کے دوران پی آئی اے میں بھرتی ہوئے تھے۔ ان کی جعلی اسناد اور ڈگریوں کو انکشاف 2022 کے ایک آڈٹ کے دوران ہوا تھا ۔یہ بھی معلوم ہوا کہ ملازمین کی ایک بڑی تعداد کی اسناد اور ڈگری کی متعلقہ تعلیمی اداروں سے تصدیق نہ ہونے پر انہیں بوگس قرار دیا گیا۔ دونوں جعلساز پائلٹ خود ہی کئی سال نوکری کرنے کے بعد ڈھڈی 2019 اور محسن علی 2014 میں ملازمت چھوڑ گئے تھے ۔ان کے علاوہ نازیہ ناہید نامی ایئر ہوسٹس اور ایک ڈیٹا اپریٹر عارف تارڑ نے بھی جعلی اسناد پر ملازمت حاصل کی تھی ۔ایف ائی اے حکام کے مطابق اندراج مقدمہ اور تفتیش کے دوران چاروں نے جعلی ڈگری پر ملازمت حاصل کرنے کا اعتراف بھی کر لیا تھا۔

گذشتہ روز ایف ائی اے کی ایک عدالت کے جج تنویر احمد شیخ نے فیصلہ میں ملزمان کے اعترافی جرم پر انہیں عدالت کے برخواست ہونے تک قید کی سزا سنائی تھی۔
واضح رہے کہ 2020 میں پی ٹی ائی کے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستانی پائلٹ کے لائسنس مشکوک ہیں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ نون لیگ اور پی پی کی حکومتوں نے 658 ایسے ملازمین بھرتی کیے گئے تھے جن کی تعلیمی اسناد بوگس اور لائسنس مشکوک تھے۔ وزیر کے اس بیان کے بعد متعدد بیرونی ایئر لائن جہاں پاکستانی پائلٹ کام کرتے تھے کی اسناد اور ٹریننگ کی پڑتال کی گئی ۔جبکہ یورپی یونین ایوی ایشن یشن اور برطانیہ کی انتظامیہ نے پی ائی اے کی یورپ میں پروازوں پر پابندی لگا دی تھی جو اب بحال ہونے جا رہی ہیں۔
پی ٹی ائی کے وزیر ہوا بازی کے اس بیان کو نون لیگ اور پی پی نے سخت ھدف تنقید بنایا تھا۔
واضح رہے کہ گذشتہ چند سالوں میں کینیڈا میں پی آئی اے کے متعدد سٹاف ممبرز نے دانستہ طور پر روپوش ہو کرسیاسی پناہ کی درخواستیں دے رکھی ہیں ۔جس سے اس ادارے کی بڑی بدنامی ہوئی ہے

اپنا تبصرہ لکھیں