تہران – ایران پر اسرائیل کے فضائی حملوں میں کئی اعلیٰ فوجی حکام، ایٹمی سائنسدان اور عام شہری ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق سب سے مہلک حملے تہران میں ہوئے جہاں اسرائیل نے ایران کی جوہری، فوجی اور اسٹریٹجک تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
تہران اور دیگر شہروں میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 78 ہو گئی ہے، 329 افراد زخمی ہیں – جن میں سے درجنوں کی حالت نازک ہے – جس سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ادھر اسرائیل نے مزید حملوں کی دھمکی دی ہے۔
ایران کے نیم سرکاری نور نیوز نے اطلاع دی ہے کہ یہ کئی دہائیوں میں ایرانی سرزمین پر ہونے والے سب سے شدید بم دھماکے تھے۔
فارس نیوز ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ آئی آر جی سی کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی تہران میں مرکزی ہیڈکوارٹر پر حملے میں مارے گئے۔
جاں بحق ہونے والوں میں ایرانی فوج کے ڈپٹی کمانڈر جنرل غلام علی راشد، ممتاز ایٹمی سائنسدان فریدون عباسی اور محمد مہدی تہرانچی شامل ہیں۔
اسرائیل نے نتنز میں احمدی نژاد نیوکلیئر تنصیب پر بھی حملہ کیا جہاں پروفیسر احمد رضا زلفغری مارے گئے۔
سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سینئر مشیر علی شمخانی شدید زخمی اور ہسپتال میں داخل ہو گئے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ فضائی حملوں میں درجنوں ایرانی سطح سے زمین پر مار کرنے والے میزائل لانچرز، گوداموں اور اہم فوجی تنصیبات کو تباہ کر دیا گیا۔
اسرائیل کے چینل 12 کے مطابق، حملوں میں تہران کے مہرآباد ہوائی اڈے اور بوشہر ہوائی اڈے کو بھی نشانہ بنایا گیا، جو دونوں ایرانی فضائیہ کے زیر استعمال ہیں۔
اسرائیلی حملے کا دائرہ شمال مغربی شہر تبریز اور جنوب مغربی شہر کرمانشاہ تک پھیلا ہوا تھا۔