ورک پرمٹس دیئے جائیں ہندوستانی طلبا کے کینیڈا میں مظاہرے

کینیڈا کی حکومت کا صاف انکار

کینیڈین امیگریشن منسٹر مارک ملر نے انٹرنیشنل سٹوڈنٹس جن میں سے اکثریت کا تعلق ہندوستان سے ہے کے مختلف شہروں میں مظاہروں پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ لوگ جب کینیڈا پڑھنے ائے تھے تو ہم نے ہرگز یہ یقین دہانی نہیں کروائی تھی کہ انہیں مستقل شہریت دی جائے گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ ترجیح ضرور تھی کہ جو کنیڈین ایجوکیشن مکمل کرنے کے بعد اہل ہوں گے انہیں پی آر کے لیے زیر غور لایا جائے گا۔ امیگریشن کے وزیر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایک جمہوری ملک میں انٹرنیشنل طلباء کو مظاہرے کرنے کا حق ہے ۔
وزیر نے مزید کہا کہ کینیڈا کی حکومت اپنے امیگریشن پروگرام کو منظم اور متوازن رکھنا چاہتی ہے اور یہی ہماری ترجیح ہے ۔
ہندوستان سے تعلق رکھنے والے ان مظاہرین میں سے زیادہ تر وہ ہیں جنہوں نے پڑھائی مکمل کرنےکے بعد ورک پرمٹ کی تجدید کے لیے اپلائی کر رکھا ہے اور کئی ماہ کے باوجود انہیں جواب نہیں ملا یا پھر وہ لوگ ہیں جن کے ورک پرمٹس کی معیاد ختم ہونے والی ہے۔اس پر بھی حکومت کینیڈا کا کہنا ہے کہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں دی جا سکتی کہ ان کے ورک پرمٹ کی خود کار نظام کے تحت تجدید ہو جائے گی ۔

منسٹر مارک ملر نے کہا کہ ان سٹوڈنٹس کو خود فیصلہ کرنا ہے کہ وہ ایسی صورتحال میں کینیڈا سے اپنے ملکوں میں واپس جاتے ہیں یا نہیں ۔لیکن ہماری حکومت صرف اتنی ہی تعداد میں پرمٹس کی تجدید کرے گی جتنی ملک میں جاب مارکیٹ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈا کی مستقل شہریت کے حدف میں 20 فیصد سے زائد کمی کی جا چکی ہے کیونکہ ہم وہی کریں گے جسکا ہمارا موجودہ معاشی اور سماجی نظام متحمل ہو سکتا ہے ۔
وزیر امیگریشن نے کینیڈا میں پناہ کی درخواستوں پر بھی خدشے کا اظہار کیا کہ سٹوڈنٹس اس کا غلط استعمال کر سکتے ہیں جو ان کے لیے اخری سہارا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ اگر کرنا ایک غیر اخلاقی فعل ہوگا کیونکہ کینیڈا میں یہ اپشن یا کلیم ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں اپنے ممالک میں واقعی خطرناک حالات درپیش ہوتے ہیں ۔ان دنوں ایسی درخواستوں کی بھی حکومتی ادارے کڑی چھان بین کر رہے ہیں۔کیونکہ یہ ہماری ذمہ داری ہے اور اس بارے میں سخت فیصلے کیے جائیں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں