اسلام آباد – پیر کو وفاقی دارالحکومت میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ایک طالبہ کو قتل کر دیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ مقتولہ کی عمر 22 سال تھی اور اسے اس کے دو روم میٹ کی موجودگی میں گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔
پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا ہے، اور مزید تفتیش جاری ہے۔
پچھلے سال ستمبر میں اٹک شہر سے ایک ہولناک اور پریشان کن واقعہ رپورٹ ہوا جہاں نویں جماعت کے ایک طالب علم کو اس کے دوستوں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا اور اس کی لاش ڈیم میں پھینکنے سے پہلے ہی قتل کر دی گئی۔
مقامی پولیس نے بتایا کہ متاثرہ محمد ہاشم عباس کو صبح اس کے والد نے اسکول بس اسٹاپ پر اتارا۔ جب وہ سکول کے بعد گھر واپس نہ آ سکا تو اس کے والد نے اس کی تلاش شروع کر دی اور آخر کار اسے معلوم ہوا کہ ہاشم اپنے دوستوں حمزہ اور ذیشان کے گھر چلا گیا ہے۔
دوسری جانب مقتول کے دوستوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ہاشم کو اس کے گھر کے قریب اتارا تھا۔ تفتیش کے دوران ہاشم کے دوست نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ انہوں نے ہاشم کو قتل کرکے لاش ڈیم میں پھینک دی تھی۔
پولیس حکام نے ملزمان کی معلومات کی بنیاد پر ہاشم کی لاش ڈیم سے برآمد کرنے کا دعویٰ کیا اور پوسٹ مارٹم کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ مقتولہ کو قتل کرنے سے پہلے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔