اسلام آباد – وزارت داخلہ نے اسلامی مہینے محرم کے دوران سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ملک بھر میں پاک فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔
آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے اور چاروں صوبوں، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی درخواستوں پر فوج کی تعیناتی کی منظوری دی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پاک فوج محرم کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سول انتظامیہ کی مدد کرے گی۔
فوج کی تعیناتی کا مقصد ممکنہ سکیورٹی خطرات سے نمٹنا اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ فوج کے دستے حساس علاقوں میں گشت کریں گے اور حفاظتی انتظامات کی نگرانی کریں گے۔
پنجاب میں دفعہ 144 نافذ
پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں یکم سے 10محرم (27 جون سے 6 جولائی) تک دفعہ 144 نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ اس مہینے میں امن و امان کو یقینی بنایا جا سکے۔
دفعہ 144 کے تحت سیکورٹی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے صوبے بھر میں سات قسم کی پابندیاں نافذ کی جائیں گی۔ ان پابندیوں میں شامل ہیں:
پہلے سے منظور شدہ کے علاوہ کسی نئے مذہبی اجتماع یا جلوس کی اجازت نہیں ہوگی۔
مجاز حکام کی واضح اجازت کے بغیر عوامی مقامات پر ہتھیاروں اور آتش گیر مواد کی نمائش سختی سے ممنوع ہے۔
فرقہ وارانہ یا مذہبی منافرت کو ہوا دینے والے نعرے، اشاروں یا اعمال پر پابندی ہے۔
تمام بیانات، تبصرے، یا مواد — قطع نظر اس کے کہ کسی بھی میڈیم یا ڈیوائس کا استعمال کیا جائے — جو فرقہ وارانہ یا نسلی منافرت کو فروغ دیتے ہیں سختی سے منع ہیں۔
جلوس کے راستوں کے ساتھ چھتوں پر بلند مقامات (عارضی پوسٹس) کی تعمیر کی اجازت نہیں ہے۔
کسی بھی جلوس کے راستے میں عمارتوں کی چھتوں پر پتھر، اینٹیں، بوتلیں یا کچرا جمع کرنا ممنوع ہے۔
تماشائیوں کو جلوس کے راستوں کو دیکھنے والے چھتوں یا دکانوں کے سامنے جمع ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اس کے علاوہ ڈبل سواری (موٹر سائیکل پر ڈبل سواری) پر پابندی خاص طور پر 9 اور 10 محرم کو نافذ کی جائے گی۔ دیگر تمام پابندیاں پورے 10 دن کی مدت میں نافذ رہیں گی۔
محکمہ داخلہ نے دفعہ 144 کے نفاذ کے حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ محکمہ کے ترجمان نے کہا کہ شہریوں کو نئے حفاظتی اقدامات سے آگاہ کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر عوامی آگاہی کی کوششیں شروع کی جائیں گی۔
ان اقدامات کا مقصد عوامی امن کی حفاظت اور محرم کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعات کو روکنا ہے۔