پاکستان میں ہر ایک کو کہیں پر داخلہ یا ملازمت کے لئے درخواست دیتے وقت اپنے ڈاکومنٹس گریڈ 17 کے کسی افیسر سے تصدیق کرانے کا کہا جاتا ہے ۔ایسی تصدیق کے بعد یہ کاغذات قابل قبول ہوتے ہیں ورنہ قابل غور ہی نہیں لائے جاتے ۔ یہ سلسلہ دھائیوں سے چل رہا ہے ۔ ہر ایک شخص اوسطاً ہزاروں روپے کی فوٹو کاپی زندگی میں ایسے مقصد کے لئے کرواچکا ہوتا ہے ۔کبھی کسی نے سوچا کہ یہ پابندی کیوں لگائی جاتی ہے ۔
کیا پاکستان میں ڈاکومنٹس تصدیق اور قبولیت کا واحد راستہ گریڈ 17 کے افیسر سے سائن اور مہر لگوانے کا رہ گیا ہے اس کے لیے کوئی اور ذریعہ’ کوئی مشین کوئی یا ان لائن سورس نہیں ہے ؟
دلچسپ اور باعث حیرت یہ ہے کہ امتحانی بورڈ یا دفتر جس نے اپ کو یہ ڈگری یا سرٹیفکیٹ دیا ہوتا ہے اسی ڈگری کی فوٹو کاپی اس کے پاس لے کر جائیں تو آفس کلرک کہیں گے کہ اس کو کسی گزیٹڈ افیسر سے تصدیق کر کے لائیں تب ہم اس کو قبول کریں گے۔
حتی کہ نادرہ جو پاکستان کا جدید کمپیوٹر ائزڈ سسٹم رکھنے والا ادارہ ہے۔ اس کے پاس ریکارڈ کو چیک کرنے کا ان لائن سورس موجود ہے وہاں بیٹھے ملازمین بھی ڈاکومنٹس تصدیق کے لیے گریڈ 17 سے کروانے کا کہیں گے!
اس قسم کی تصدیق فوٹو سٹیٹ پر کی جاتی ہے اور انٹرویو کے لیے اصل اسناد دکھانے پڑتے ہیں ۔اس کے بعد جب تک متعلقہ بورڈ یہ یونیورسٹی سے ڈگری ‘ڈپلومہ یا سرٹیفکیٹ کی تصدیق نہیں ہوتی اس وقت تک ملازم کو پہلی تنخواہ بھی جاری نہیں ہوتی۔
یہ سب کچھ ملک کی ابادی کے غالب حصے مڈل کلاس اور غریب طبقات کے لیے چکر لگوانے کا ذریعہ ہے اور ان کو غلام بنا کر رکھنے اور احساس دلانے کا گورکھ دھندہ ہے۔ کیونکہ آپ جس بھی گریڈ 17 کے افسر سے آپ یہ کاغذات تصدیق کروائیں گے وہ اپ پہ احسان کر رہا ہوگا اور اسے افسر شاہی کا احساس بھی رہےگا
جنرل ضیاء الحق کے دور اقتدار میں کسی نیک بندے کے مشورے سے ایک تاریخی کا بھی ہوا تھا جب درخواست کے اخر میں آپ کا تابعدار یا تابع فرمان ملازم لکھا جاتا تھا۔ایسا لکھنا ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ختم کر دیا گیا ۔ یہ غلامی کے اظہار کی ایک روایت تھی کو ختم کیا گیا تھا ۔ اس کے بعد اپ درخواست کے اخر میں خود کو خیر خواہ لکھ لکھ سکتے ہیں۔
کاغذات کی تصدیق کے منظم طور رائج سسٹم کے خلاف ہر باشعور پڑھے لکھے لوگوں کو اواز اٹھانی چاہیے تاکہ گورکھ دھندے سے پہلے ہی استحصال اور مہنگائی کی ماری عوام کو اس پریشانی سے نجات مل سکے
سید ارشد گیلانی
سابق مرکزی صدر انجمن اساتذہ پاکستان