حکومت کینیڈا نے باقاعدہ طور پر 8 نومبر 2024 سے سٹوڈنٹ پرمٹ کے لیے ایس ڈی ایس پروگرام ختم کر دیا ہے ۔اسٹوڈنٹ ڈائریکٹ سٹریم کا یہ پروگرام 2018 میں شروع کیا گیا تھا جس کے تحت سٹوڈنٹ پرمٹ کے لیے پراسیس چند ماہ میں مکمل کر لیا جاتا تھا ۔
اس پروگرام میں ہندوستان پاکستان ‘چائنہ’ ویت نام’ مراکو فلپائن سمیت ساؤتھ امریکہ کے کئی ممالک شامل تھے اور کم و بیش ان کی تعداد 15 تھی۔
نائجیریا کے لیے سٹوڈنٹس سٹڈی پرمٹ کا ایک الگ پروگرام شروع کیا گیا تھا جسے این ایس ای کہا جاتا تھا ۔
یہ تمام پروگرام اب باقاعدہ طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔ یہ فاسٹر ویزا پروسیس پروگرام تقریبا سات سال جاری رہا اور لاکھوں سٹوڈنٹس نے اس سے فائدہ اٹھایا۔
ان پروگرام کی بندش سے اب سٹوڈنٹ کی سالانہ تعداد میں جو کینیڈا میں داخلہ کے خواہشمند تھے کمی واقع ہوگی۔
کینیڈا کی حکومت نے سٹوڈنٹ کی سالانہ تعداد کی ہدف میں گزشتہ سال پہلے ہی 10 فیصد کمی کا اعلان کر دیا تھا۔ ائندہ سال 2025 اور 2026 میں 4 لاکھ 37 ہزار سٹوڈنٹس کو کینیڈا کی یونیورسٹی اور کالجز میں داخلہ کے مواقع ملیں گے۔ لیکن ایس ڈی ایس پروگرام ختم ہونے سب سے زیادہ ہندوستان چائنہ اور نائجیریا کے وہ سٹوڈنٹ متاثر ہوں گے جو کینیڈا میں پڑھنے کے خواہش مند تھے۔ ان تین ممالک کی ابادی چونکہ سب سے زیادہ ہے اس لیے سٹوڈنٹس کی درخواستیں بھی زیادہ ہوتی ہیں۔
بعض حلقوں میں اس بات کا چرچہ کیا جا رہا ہے کہ اب کوئی سٹوڈنٹ کینیڈا میں اسانی سے داخلہ نہیں لے سکے گا۔ اس پالیسی تبدیل ہونے کے باوجود ائندہ سال 4 لاکھ 37 ہزار سٹوڈنٹ کے داخلہ کا ہدف بھی پورا کیا جائے گا. کینیڈا کے تعلیمی اداروں میں داخلہ کےخواہش مند طلبہ کو اس کی بہت پہلے سے تیاری کرنا ہوگی اور اپلائی کرنا ہوگا آئی ای ایل ٹی ایس ‘ایڈمیشن افر لیٹر ‘فنڈز اکاؤنٹ میں رکھنا وغیرہ یہاں یہ قابل ذکر ہے کہ جی ائی سی کی رقم کینیڈا کی حکومت نے پہلے ہی دوگنا کر دی تھی یعنی 10 ہزار سے بڑھا کر 22600 ڈالر کر دیا گیا تھا ۔پاکستان کے سٹوڈنٹس نے ایس ٹی ایس سے کم فایدہ اٹھایا ہے کیونکہ پاکستان اس لسٹ میں سب سے اخر میں شامل ہوا تھا ۔
حکومت کینیڈا کے اس فیصلے کے بعد اب تمام سٹوڈنٹس کے کیس ایک ہی سٹینڈرڈ پر پرکھے جائیں گے اور ان کے سٹوڈنٹ پرمٹ کا فیصلہ ہوگا ۔
حکومت کینیڈا کے اس فیصلے سے کینیڈا کی یونیورسٹیز اور کالجز کے ریونیو پر بھی بہت زیادہ اثر پڑے گا کیونکہ گزشتہ کئی سالوں میں انٹرنیشنل سٹوڈنٹس کی وجہ سے کینیڈا کے تعلیمی اداروں کی آمدنی میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا تھا